شاعرِ رسولﷺ، Ø+ضرت عبداللہ بن رواØ+ہ رضی اللہ عنہ
مکّہ شہر Ú©Û’ باسی آج صبØ+ جلد بیدار ہو کر جُوق در جُوق کسی اہم شخصیت Ú©Û’ استقبال Ú©Û’ لیے مدینے Ú©Û’ راستے Ú©ÛŒ جانب رواں دواں ہیں۔ سردارانِ قریش بھی کعبے Ú©Û’ شمال میں واقع، جبلِ قُعيقعان پر براجمان یہ منظر دیکھنے Ú©Û’ لیے بے قرار ہیں۔ سب Ú©ÛŒ نگاہیں مدینہ منورہ Ú©Û’ راستے Ú©ÛŒ جانب ہیں۔ Ù…Ú©Ù‘Û’ Ú©ÛŒ خُوش گوار صبØ+ Ú©ÛŒ معطّر فضائیں، آج اِک عجیب خوشی Ú©Û’ اØ+ساس سے جھوم رہی ہیں۔ ہوائوں میں تیرتی خُوش نُما ننّھی ابابیلیں اور Ù…Ú©Ù‘Û’ Ú©Û’ خُوب صورت کبوتر بھی خوش آمدید Ú©Û’ نغمے اَلاپ رہے ہیں۔ آگ برساتا پُرجلال سورج بھی اپنی کرنوں Ú©ÛŒ تیزی سے Ù…Ø+روم، عاجزی Ùˆ انکساری Ú©ÛŒ تصویر بنا Ø+مد Ùˆ ثناء میں مصروف ہے۔ مکّہ مکرّمہ Ú©Û’ پُرہیبت، کالے اور سخت پہاڑ بھی وجد Ú©ÛŒ سی کیفیت میں جھومتے درود Ùˆ سلام Ú©Û’ نذرانے پیش کر رہے ہیں۔ غرض کہ شہر کا ذرّہ ذرّہ عشقِ مصطفیٰ ï·º سے سرشار، خوشیوں سے نہال، آنے والے مہمانوں Ú©Û’ استقبال Ú©Û’ لیے ’’چشمِ ما روشن، دلِ ماشاد‘‘ ہے۔ ابھی انتظار Ú©ÛŒ Ú©Ú†Ú¾ ہی گھڑیاں گزری تھیں کہ پہاڑوں Ú©Û’ پار سے گونجنے والے’’اللہ اکبر‘‘ Ú©Û’ ولولہ انگیز نعروں Ù†Û’ شہر Ú©Û’ در Ùˆ دیوار ہی کیا، اہلِ مکّہ Ú©Û’ دِلوں Ú©Ùˆ بھی لرزا دیا۔ جوں جوں یہ پُرجوش صدائیں قریب آ رہی ہیں، سردارانِ قریش Ú©Û’ چہروں پر غم Ùˆ غصّے اور خوف Ú©Û’ گمبھیر سائے گہرے ہوتے جا رہے ہیں۔ اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے وہ تاریخی منظر بھی آنکھوں Ú©Û’ سامنے آ گیا کہ جس عظیم المرتبت ہستی Ú©Ùˆ سات سال پہلے رات Ú©ÛŒ تاریکی میں ہجرت پر مجبور کیا گیا تھا، آج وہی جلیل القدر شخصیت، امام الانبیاءؐ، تاج دارِ مدینہؐ، شہنشاہِ کونینؐ، رØ+متِ دوعالمؐ، Ù…Ø+سنِ انسانیتؐ، Ø+ضور رسالت ماب ï·º اپنے سرفروش ساتھیوں Ú©Û’ عظیم الشّان لشکر Ú©Û’ جلو میں اونٹنی پر ایک شانِ بے نیازی Ú©Û’ ساتھ تشریف فرما ’’عمرۂ قضا‘‘ Ú©ÛŒ ادائی Ú©Û’ لیے مکّہ مکرّمہ میں جلوہ افروز ہو رہے ہیں اور جو Ú©Ù„ اُن Ú©Û’ خون Ú©Û’ پیاسے تھے، آج قطار لگائے اُن Ú©Û’ استقبال Ú©Û’ لیے Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہیں۔
جلوس میں سب سے آگے شاعرِ اسلام، Ø+ضرت عبداللہ بن رواØ+ہؓ اپنی تلوار Ø+مائل کیے، Ø+ضورﷺ Ú©ÛŒ قصواء( اونٹنی ) Ú©ÛŒ مہار تھامے، عشقِ مصطفیٰ ï·º سے سرشار، بڑے جوش Ùˆ جذبے Ú©Û’ ساتھ رجزیہ اشعار سے کفّارِ مکّہ Ú©Û’ دِلوں Ú©Ùˆ چھلنی کر رہے ہیں۔ (ترجمہ اشعار) ’’اے کفّار Ú©Û’ لوگو! اِن Ú©Û’ راستے میں نہ آنا کہ ساری بھلائی ان ہی میں ہے، آج ہم اِن Ú©ÛŒ تشریف آوری پر تمہیں ایسی مار ماریں Ú¯Û’ کہ تمہاری کھوپڑی اپنی جگہ سے الگ ہو جائے Ú¯ÛŒ اور دوست Ú©Ùˆ دوست سے بے خبر کر دے گی۔‘‘سیّدنا عُمرِ فاروقؓ Ù†Û’ اُنہیں یہ شعر کہنے سے منع کیا۔ Ø+ضرت انسؓ سے روایت ہے کہ Ø+ضرت عُمرؓ بن خطاب Ù†Û’ کہا’’ اے ابن رواØ+ہؓ! تم رسول اللہﷺ Ú©Û’ سامنے اور اللہ Ú©Û’ Ø+رم میں اشعار کہہ رہے ہو؟‘‘ اس موقعے پر آنØ+ضرتؐ Ù†Û’ فرمایا’’اے عُمر! اِنہیں اپنا کام کرنے دو، کیوں کہ ابنِ رواØ+ہؓ Ú©Û’ یہ اشعار، کفّار Ú©Û’ لیے تیر Ú©ÛŒ مار سے بھی زیادہ تیز ہیں‘‘(ترمذی)Û” نبی کریمﷺ Ú©Û’ ان ارشادات Ù†Û’ تو گویا Ø+ضرت عبداللہ بن رواØ+ہؓ Ú©Û’ جسم میں جوش Ùˆ جذبات Ú©ÛŒ بجلی دوڑا دی اور پھر وہ مزید ولولہ انگیز اشعار Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’Û”
شجرۂ نسب
Ø+ضرت عبداللہ بن رواØ+ہؓ اپنے قبیلے Ú©Û’ سردار تھے اور اُنھوں Ù†Û’ بیعتِ عقبہ اولیٰ Ú©Û’ بعد ہی Ø+ضرت مصعب بن عُمیرؓ Ú©ÛŒ یثرب میں تبلیغِ اسلام Ú©Û’ نتیجے میں دعوتِ Ø+Ù‚ قبول کر Ù„ÛŒ تھی۔ وہ لکھنا پڑھنا جانتے تھے اور قادر الکلام شاعر بھی تھے۔ نیز، پُرجوش، ولولہ انگیز شاعری میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ آپؓ کا سلسلۂ نسب یوں ہے۔ عبداللہ بن رواØ+ہ بن ثعلبہ بن امرالقیس بن عمرو بن امرالقیس الاکبر بن مالک بن الاغر بن ثعلبہ بن کعب بن خزرج بن Ø+ارث بن خزرج الاکبر۔ آپؓ Ú©ÛŒ کُنیت، ابو Ù…Ø+مّد، ابو رواØ+ہ اور ابو عمرو ہے۔ آپؓ کا تعلق مدینے Ú©Û’ مشہور قبیلے ’’بنو خزرج‘‘ سے تھا۔
بارہ نقیب
نبوّت Ú©Û’ تیرہویں سال Ø+ج Ú©Û’ بعد، آنØ+ضرتؐ Ù†Û’ یثرب سے آئے ہوئے مسلمانوں سے بیعتِ عقبہ ثانی فرمائی۔ تکمیلِ بیعت Ú©Û’ بعد رسول اللہﷺ Ù†Û’ تجویز دی کہ بارہ سربراہ منتخب کر لیے جائیں، جو اپنی اپنی قوم Ú©Û’ نقیب ہوں اور اپنی قوم Ú©ÛŒ طرف سے بیعت Ú©ÛŒ دفعات پر عمل درآمد Ú©Û’ ذمّے دار اور مکلّف ہوں۔ چناں چہ آپؐ Ú©Û’ ارشاد Ú©Û’ مطابق، قبیلہ خزرج سے9 اور قبیلہ اوس سے3نقباء منتخب کر Ú©Û’ نام آنØ+ضرتؐ Ú©ÛŒ خدمت میں پیش کر دیے گئے، جن Ú©ÛŒ آپؐ Ù†Û’ منظوری دی۔ خزرج Ú©Û’9نقباء میں Ø+ضرت عبداللہ بن رواØ+ہؓ بھی تھے۔ منظوری Ú©Û’ بعد آپؐ Ù†Û’ فرمایا’’ آپ لوگ اپنی قوم Ú©Û’ جملہ معاملات Ú©Û’ کفیل ہیں، جیسے Ø+واری Ø+ضرت عیسیٰ Ø‘ Ú©ÛŒ جانب سے کفیل ہوئے تھے اور مَیں اپنی قوم یعنی مسلمانوں کا کفیل ہوں۔‘‘ اُن سب Ù†Û’ کہا’’ جی ہاں، یارسول اللہؐ ‘‘ (ابنِ ہشام)Û”
مرØ+با یا سیّدی، Ù…Ú©Ù‘ÛŒ Ùˆ مدنی ï·º
سرکارِ دوعالمؐ، شاہِ مدینہؐ، شافعِ Ù…Ø+شرؐ، Ø+ضور نبی کریمﷺ جب ہجرت فرما کر مدینہ منورہ تشریف لائے، تو آپؐ Ú©Û’ استقبال Ú©Û’ لیے مختلف قبائل Ú©Û’ سربراہان Ú©Û’ ساتھ، Ø+ضرت عبداللہ بن رواØ+ہؓ بھی موجود تھے، جو اپنے خُوب صورت استقبالیہ اشعار Ú©Û’ ذریعے مہمانوں پر عقیدت Ú©Û’ پھول نچھاور کر رہے تھے۔ دیگر رئوسائے شہر Ú©ÛŒ طرØ+ØŒ Ø+ضرت عبداللہ بن رواØ+ہؓ Ú©ÛŒ بھی شدید خواہش تھی کہ اللہ Ú©Û’ Ù…Ø+بوب ؐکی شرفِ میزبانی کا اعزاز اُنہیں Ø+اصل ہو، لیکن یہ اعزاز تو Ø+ضرت ابو ایّوب انصاریؓ Ú©Û’ مقدّر میں لکھا جا چُکا تھا۔
خوشی و مسرّت کا پہلا موقع
مدینہ منورہ میں اللہ Ú©Û’ پہلے گھر، مسجدِ نبویؐ Ú©ÛŒ تعمیر ہو رہی تھی، صØ+ابہؓ Ú©Û’ ساتھ شاہِ اممؐ، نیّرِ اعظمؐ، خلقِ مجسّمؐ بھی بہ نفسِ نفیس اینٹیں اور گارا ÚˆÚ¾Ùˆ رہے تھے۔ شاہِ مدینہ کا رُخِ انور خوشی سے Ú¯Ù„ نار ہے اور زبانِ مبارک پر Ø+ضرت عبداللہ بن رواØ+ہؓ کا یہ شعر ہے۔؎اللھم لا عیش، الاّ عیش الآخرہ…فاغفر للانصار Ùˆ المہاجرہ ‘‘ یعنی’’اے اللہ زندگی تو بس آخرت Ú©ÛŒ زندگی ہے۔ انصار Ùˆ مہاجرین Ú©Ùˆ بخش دے۔‘‘ آنØ+ضرتؐ Ú©Û’ ساتھ صØ+ابہ کرامؓ بھی جوش Ùˆ خروش Ú©Û’ ساتھ Ø+ضرت عبداللہ بن رواØ+ہؓ Ú©Û’ اشعار دُہرا رہے ہیں۔ مکّہ مکرّمہ Ú©ÛŒ طویل جدوجہد، سخت ترین آزمائش اور بے انتہا ظلم Ùˆ ابتلا Ú©Û’ بعد یہ پہلا موقع ہے کہ صØ+ابہؓ Ú©Û’ چہرے خوشی اور مسرّت سے دمک رہے ہیں، سب شاداں ہیں۔ Ø+ضرت عبداللہ بن رواØ+ہؓ Ú©Û’ لیے اس سے بڑے اعزاز اور خوشی Ú©ÛŒ کیا بات ہو سکتی ہے کہ اُن Ú©Û’ اشعار اللہ Ú©Û’ Ù…Ø+بوبؐ اور اُن Ú©Û’ رفقاء Ú©Û’ لبوں سے ادا ہو کر رہتی دنیا تک Ú©Û’ لیے اَمر ہو رہے ہیں۔ آج ابنِ رواØ+ہؓ Ú©Û’ یہ اشعار سیرت Ú©ÛŒ کتابوں Ú©ÛŒ زینت ہیں۔
کاتب ِوØ+ÛŒ
Ø+ضرت عبداللہ بن رواØ+ہؓ مدینے Ú©Û’ چند Ù¾Ú‘Ú¾Û’ Ù„Ú©Ú¾Û’ لوگوں میں سے ایک تھے۔ اپنا زیادہ وقت قربتِ رسول ï·º میں گزارتے، عشقِ مصطفیٰﷺ میں ڈوب کر خُوب صورت اشعار کہتے، جنھیں Ø+ضورﷺ پسند فرماتے۔ اُن Ú©Û’ اسی علمی اور ادبی ذوق Ùˆ شوق Ú©ÛŒ بنا پر آنØ+ضرتؐ Ù†Û’ اُنہیں’’ کاتبِ ÙˆØ+ی‘‘ Ú©Û’ جلیل القدر منصب پر فائز فرمایا۔
دربارِ رسالتؐ کے شعراء
تین صØ+ابہ کرامؓ، Ø+ضرت Ø+سّان بن ثابتؓ، Ø+ضرت کعب بن مالکؓ اور Ø+ضرت عبداللہ بن رواØ+ہؓ Ú©Ùˆ دربارِ رسالتؐ میں اشعار کہنے کا اعزاز Ø+اصل ہے۔ آنØ+ضرتؐ، Ø+ضرت عبداللہ بن رواØ+ہؓ Ú©Û’ اشعار Ú©Ùˆ پسند فرمایا کرتے تھے۔ آپؐ، صØ+ابہؓ سے فرماتے تھے کہ’’ ابن رواØ+ہؓ Ú©Û’ اشعار کفّار پر تیر Ùˆ نشتر Ú©ÛŒ طرØ+ Ø+ملہ آور ہوتے ہیں۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ صØ+ابہؓ میں ابن رواØ+ہؓ’’ شاعرِ رسولؐ ‘‘ Ú©Û’ نام سے مشہور تھے۔اللہ تعالیٰ Ù†Û’ جب سورۃ الشعراء Ú©ÛŒ یہ آیات نازل فرمائیں’’ اور شاعروں Ú©ÛŒ پیروی Ú¯Ù… راہ لوگ کیا کرتے ہیں، کیا تم Ù†Û’ نہیں دیکھا کہ وہ ہر وادی میں سر مارتے پھرتے ہیں‘‘، تو یہ تینوں اللہ Ú©ÛŒ ناراضی Ú©Û’ خوف سے ڈرتے، کانپتے، روتے، پیٹتے بارگاہ رسالتؐ میں Ø+اضر ہوئے اور عرض کی’’ یارسول اللہ ï·º! اب ہمارا کیا بنے گا، اللہ ہم سے سخت ناراض ہے، اس Ù†Û’ ہماری مذمّت میں آیات نازل فرما دیں۔‘‘ Ø+ضورؐ Ù†Û’ ان تینوں Ú©Ùˆ تسلّی دیتے ہوئے فرمایا’’ مگر اللہ Ù†Û’ یہ بھی تو فرمایا ہے’’ مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک کام کیے اور اللہ Ú©Ùˆ بہت یاد کرتے رہے‘‘ اور یہ تم جیسے لوگوں Ú©Û’ لیے ہے۔‘‘
اطاعتِ رسول ؐ میں جان بھی قربان ہے
Ø+ضرت عبداللہ بن رواØ+ہؓ، سرکار دوعالمﷺ Ú©Û’ لبِ مبارک سے Ù†Ú©Ù„Û’ ہر لفظ Ú©Ùˆ Ø+Ú©Ù… کا درجہ دیتے اور اُنؐ Ú©ÛŒ اطاعت ہر چیز پر مقدّم رکھتے۔ ایک دن وہ اپنے گھر سے مسجد Ú©ÛŒ جانب روانہ ہوئے، Ø+ضورﷺ مسجد میں خطبہ دے رہے تھے۔ خطبے Ú©Û’ دَوران آنØ+ضرتؐ Ù†Û’ مسجد میں Ú©Ú¾Ú‘Û’ Ú©Ú†Ú¾ لوگوں Ú©Ùˆ مخاطب کرتے ہوئے فرمایا’’اے لوگو بیٹھ جائو‘‘۔ ابنِ رواØ+ہؓ مسجد Ú©Û’ دروازے پر تھے۔ اُنہوں Ù†Û’ جیسے ہی Ø+ضورﷺ Ú©ÛŒ آواز سُنی، تو ایک قدم بھی آگے بڑھائے بغیر فوراً بیٹھ گئے۔ کسی صØ+ابیؓ Ù†Û’ یہ واقعہ Ø+ضورﷺ Ú©Ùˆ سُنایا، تو آپؐ Ù†Û’ دُعا دیتے ہوئے فرمایا’’اے ابنِ رواØ+ہؓ! اللہ تمہارے دِل میں اللہ اور اس Ú©Û’ رسولؐ Ú©ÛŒ اطاعت Ú©Û’ جذبے Ú©Ùˆ مزید پروان چڑھائے۔‘‘
غزوات میں شرکت
Ø+ضرت عبداللہ بن رواØ+ہؓ Ù†Û’ غزوۂ بدر سے جنگِ موتہ تک، تمام غزوات میں شرکت کی۔ غزوۂ سویق میں جانے سے قبل آنØ+ضرتؐ Ù†Û’ آپؓ Ú©Ùˆ مدینے کا امیر مقرّر فرمایا۔ رسول اللہ ï·º Ù†Û’ ابنِ رواØ+ہؓ Ú©Ùˆ تیس مجاہدین Ú©Û’ ساتھ اسیر بن عوام Ú©ÛŒ سرکوبی Ú©Û’ لیے روانہ کیا۔6ہجری میں صلØ+ Ø+دیبیہ Ú©Û’ موقعے پر بھی وہ رسول اللہﷺ Ú©Û’ ساتھ تھے۔ اللہ Ù†Û’ صلØ+ Ø+دیبیہ Ú©Û’ چودہ سو مجاہدینِ اسلام Ú©Ùˆ ’’اصØ+اب الشجرہ‘‘ Ú©Û’ مبارک لقب سے سرفراز فرمایا۔ Ø+افظ ابنِ Ø+جر لکھتے ہیں کہ’’ عبد اللہ بن رواØ+ہؓ ہر غزوے میں روانگی Ú©Û’ وقت سب سے آگے ہوتے، لیکن جب Ù…Ø+اذ سے واپسی ہوتی، تو سب سے پیچھے رہ جاتے ‘‘( الاصابہ)Û” 7ہجری میں جب خیبر فتØ+ ہوا، تو بہت سا مالِ غنیمت، زرعی زمینیں، کھیت کھلیان اور باغات مسلمانوں Ú©Û’ ہاتھ آئے۔ اس موقعے پر آنØ+ضرتؐ Ù†Û’ خیبر Ú©Û’ تمام مالی وسائل کا تخمینہ لگانے Ú©ÛŒ ذمّے داری ابنِ رواØ+ہؓ Ú©Ùˆ سونپی، جو اُنہوں Ù†Û’ بہ اØ+سن سر انجام دی۔
شہادت ہے مطلوب و مقصود ِمومن
8ہجری میں آنØ+ضرتؐ Ù†Û’ ایک صØ+ابی ØŒØ+ضرت Ø+ارث بن عمیرؓ Ú©Ùˆ اپنا قاصد بنا کر Ø+اکمِ بصرہ Ú©Û’ پاس روانہ کیا، جنہیں وادیٔ بلقاء پر مامور قیصرِ روم Ú©Û’ گورنر، شرجیل بن عمرو Ù†Û’ گرفتار کر Ú©Û’ شہید کر دیا۔ Ø+ضور ï·º Ú©Ùˆ اس خبر سے شدید رنج ہوا اور آپؐ Ù†Û’ اس قتل کا بدلہ لینے کا فیصلہ کیا۔ چناں چہ Ø+ضرت زید بن Ø+ارثہؓ Ú©ÛŒ قیادت میں تین ہزار مجاہدین کا لشکر اس علاقے میں فوج Ú©ÙŽØ´ÛŒ Ú©Û’ لیے روانہ کیا۔ آپؐ Ù†Û’ Ø+Ú©Ù… دیا کہ اگر زید ؓشہید ہو جائیں، تو جعفرؓ لشکر Ú©ÛŒ قیادت کریں Ú¯Û’ØŒ اگر وہ بھی شہید ہو جائیں، تو عبد اللہ بن رواØ+ہؓ امیرِ لشکر ہوں Ú¯Û’ اور اگر وہ بھی شہید ہو جائیں، تو مجاہدین اپنا امیر خود منتخب کر لیں‘‘ (بخاری)Û” جب اسلامی لشکر روانگی Ú©Û’ لیے تیار ہو گیا اور لوگوں Ù†Û’ الوداعی ملاقاتیں کیں، تو عبداللہ بن رواØ+ہؓ آبدیدہ ہو گئے۔ لوگوں Ù†Û’ رونے Ú©ÛŒ وجہ دریافت Ú©ÛŒ تو کہا’’دیکھو، اللہ Ú©ÛŒ قسم اس کا سبب دنیا Ú©ÛŒ Ù…Ø+بّت یا تمہارے ساتھ میرا تعلق نہیں ہے، بلکہ مَیں Ù†Û’ رسول اللہ ï·º Ú©Ùˆ کتاب اللہ Ú©ÛŒ ایک آیت پڑھتے ہوئے سُنا ہے، جس میں جہنّم کا ذکر ہے۔ آیت یہ ہے’’تم میں سے ہر شخص جہنّم پر وارد ہونے والا ہے۔ یہ تمہارے ربّ پر ایک لازمی اور فیصلہ Ú©ÛŒ ہوئی بات ہے‘‘( سورۂ مریم71)Û” مَیں نہیں جانتا کہ جہنّم پر وارد ہونے Ú©Û’ بعد کیسے پَلٹ سکوں گا۔‘‘ پھر آپؓ Ù†Û’ یہ اشعار پڑھے’’لیکن مَیں رØ+مٰن سے مغفرت کا اور اُستخوان شکن، مغز پاش تلوار Ú©ÛŒ کاٹ یا کسی نیزہ باز Ú©Û’ ہاتھوں، آنتوں اور جگر Ú©Û’ پار اُتر جانے والے نیزے Ú©ÛŒ ضرب کا سوال کرتا ہوں تاکہ جب لوگ میری قبر پر گزریں تو کہیں’’ ہائے یہ وہ غازی ہے، جسے اللہ Ù†Û’ ہدایت دی اور جو ہدایت یافتہ رہا۔‘‘بہرØ+ال، مسلمانوں کا لشکر شام Ú©Û’ علاقے ’’معان‘‘ پہنچا، تو اُسے اطلاع ملی کہ ہر قل قیصرِ روم خود بلقاء Ú©Û’ علاقے میں ایک لاکھ رومیوں Ú©Û’ لشکر اور کثیر سامانِ Ø+رب Ú©Û’ ساتھ اسلامی لشکر کا منتظر ہے۔مسلمانوں Ú©Ùˆ یہ اندازہ نہیں تھا کہ اُنہیں کسی لشکرِ جرّار سے اس دُور دراز سرزمین پر اچانک ایک بڑی جنگ Ù„Ú‘Ù†ÛŒ Ù¾Ú‘Û’ گی۔ چناں چہ وہ Ø+یران بھی ہوئے اور پریشان بھی۔ کہاں تین ہزار کا بےسرو سامانی Ú©ÛŒ Ø+الت میں ایک چھوٹا لشکر اور کہاں جنگی سازو سامان سے لیس ایک لاکھ زرّہ پوشوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر Û”Ú©Ú†Ú¾ لوگوں Ú©ÛŒ رائے تھی کہ رسول اللہﷺ Ú©Ùˆ اس صُورتِ Ø+ال Ú©Û’ بارے میں Ù„Ú©Ú¾ بھیجیں تاکہ مدینے سے Ú©Ù…Ú© آ جائے یا جو بھی Ø+Ú©Ù… ہو، اس Ú©ÛŒ تعمیل Ú©ÛŒ جائے۔ Ø+ضرت عبداللہ بن رواØ+ہؓ Ù†Û’ اس رائے Ú©ÛŒ مخالفت Ú©ÛŒ اور قوّتِ ایمانی سے لبریز ایک ولولہ انگیز، پُرجوش تقریر کر Ú©Û’ مجاہدین کا لہو گرما دیا۔ اُنہوں Ù†Û’ للکارتے ہوئے کہا’’اللہ Ú©ÛŒ قسم! جس چیز سے تم گھبرا رہے ہو، یہ ہی تو وہ شہادت ہے، جس Ú©ÛŒ طلب میں تم سب Ù†Ú©Ù„Û’ ہو۔ تمہارا مطلوب Ùˆ مقصود تو راہِ Ø+Ù‚ میں اپنی جانیں قربان کرنا ہے۔ تمہاری منزل تو شہادت ہے۔ یاد رکھو! دشمن سے ہماری جنگ تعداد، قوّت اور کثرت Ú©Û’ بَل پر نہیں، بلکہ ہم تو Ù…Ø+ض اس دین Ú©Û’ بَل پر لڑتے ہیں، جس سے اللہ Ù†Û’ ہمیں مشرف کیا ہے۔ اس لیے اللہ کا نام Ù„Û’ کر آگے بڑھو اور دو عظیم کام یابیوں میں سے کسی ایک Ú©Ùˆ Ø+اصل کر لو یا تو ہم غالب رہیں Ú¯Û’ یا شہادت سے سرفراز ہوں گے۔‘‘ ابن رواØ+ہؓ Ú©ÛŒ پُرجوش تقریر Ù†Û’ مجاہدین Ú©Û’ شوقِ شہادت Ú©Ùˆ مزید بھڑکا دیا اور پھر اہلِ ارض Ùˆ سما Ù†Û’ ایک Ù…Ø+یر العقول منظر دیکھا۔ تین ہزار سرفروشانِ اسلام، زنگ آلود تلواروں سے رومیوں Ú©Û’ جدید جنگی سازو سامان سے لیس ایک لاکھ Ù¹ÚˆÛŒ دَل کا طوفانی مقابلہ کر رہے تھے۔ سب سے پہلے رسول اللہ ï·º Ú©Û’ چہیتے، زید بن Ø+ارثہؓ عَلم Ù„Û’ کر آگے بڑھے، بے جگری سے Ù„Ú‘Û’ØŒ لیکن شہید ہو گئے۔ Ø+ضرت جعفر Ø“Ú©ÛŒ باری آئی، 90زخم کھا کر شہید ہو گئے۔ اب Ø+ضورﷺکی ہدایت Ú©Û’ مطابق، Ø+ضرت عبداللہ بن رواØ+ہؓ ایک ہاتھ میں پرچم اور دوسرے ہاتھ میں تلوار لیے رجزیہ اشعار پڑھتے آگے بڑھے۔ چچا زاد بھائی ایک گوشت Ù„Ú¯ÛŒ ہڈی Ù„Û’ کر آیا اور بولا’’ اس Ú©Û’ ذریعے پیٹھ Ú©Ùˆ مضبوط کر لو۔‘‘ اُنہوں Ù†Û’ ہڈی Ù„Û’ کر ایک بار نوچی، پھر پھینک کر تلوار تھام Ù„ÛŒ اور آگے بڑھ کر لڑتے لڑتے شہید ہو گئے۔ اُن Ú©Û’ بعد مجاہدین Ù†Û’ Ø+ضرت خالد ؓبن ولید Ú©Ùˆ اپنا امیر منتخب کر لیا اور اللہ Ù†Û’ اُن Ú©Û’ ہاتھوں فتØ+ِ عظیم عطا فرمائی۔ اللہ Ú©Û’ رسولﷺ Ú©Ùˆ جنگِ موتہ Ú©Û’ پہلے روز ہی ÙˆØ+ÛŒ Ú©Û’ ذریعے اللہ Ù†Û’ اس جنگ Ú©Û’ آنے والے Ø+الات سے مطلع فرما دیا تھا ( الرØ+یق المختوم)Û”